سیرت النبی ﷺ میں احتسابی عمل کی مثالیں: وفاقی محتسب پاکستان کے فرائض کا اختصاصی مطالعہ
DOI:
https://doi.org/10.36476/JIRS.4:1.06.2019.10الكلمات المفتاحية:
وفاقی محتسب، سیرت، فرد کے حقوق، عوامی شکایات، حکومتی اقداماتالملخص
عہدِ رسالت میں اگرچہ احتساب یا الحسبۃ کے نام سے باقاعدہ کوئی ادارہ موجود نہیں تھا لیکن اس عہد میں دوسرے کئی اداروں کی طرح ادارۂ احتساب بھی مسلّمہ اصولوں کے مطابق بعض انتظامی عہدوں سے عبارت تھا۔ حضورِ اکرم ﷺ نے ریاستِ مدینہ میں برائیوں کی روک تھام کے لئے مختلف باصلاحیت افراد کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لئے تعینات فرمایا تھا اور خود آپ ﷺ بطور "محتسبِ اعلیٰ" ان کی نگرانی کیا کرتے تھے۔بعد میں مختلف اسلامی ریاستوں نے اسی نہج اور طریقہ کار کو اپنا کر اپنے اپنے ادوار میں باقاعدہ احتسابی ادارے قائم کئے۔ پاکستان میں احتساب کا ادارہ ۱۹۸۳ء میں قائم کیا گیا۔ اسلامی دستور کے لئے وضع کردہ دفعات میں اس احتسابی ادارے کی بنیادی ذمہ داریوں میں حکومتی ملازمین کے خلاف عوامی شکایات کے ازالہ کے علاوہ یہ بھی لازم قرار دیا گیا تھا کہ پاکستان کا ادارۂ احتساب نیکیوں کو پروان چڑھائے گا اور برائیوں کا سدِ باب کرے گا۔
اس مقالہ میں وفاقی ادارۂ احتساب کی بنیادی ذمہ داریوں کو زیرِ بحث لا تے ہوئے وضاحت کی گئی ہے کہ ادارہ ہذا کےبیان کردہ فرائض کی نظائر عہدِ رسالت میں بھی موجود ہیں یا نہیں؟ اس سے جہاں احتساب کے ادارے کی دورِ رسالت میں موجودگی یا عدم موجودگی کا مسئلہ منقح ہو کر سامنے آئے گا وہیں خلافتِ راشدہ میں قائم کردہ احتسابی اداروں کی پالیسیوں کی دورِ رسالت میں موجود اساس تک رسائی بھی حاصل ہو جائے گی۔
التنزيلات
منشور
كيفية الاقتباس
إصدار
القسم
الرخصة
الحقوق الفكرية (c) 2019 د.محمد إكرام الله ، محمد حياة خان
هذا العمل مرخص بموجب Creative Commons Attribution 4.0 International License.