مولانا لطف اللہ جہانگیریؒ کی سوانح حیات اور تحریک ختم نبوت میں کردار

المؤلفون

  • قاضی عبد المنان پی ایچ ڈی سکالر، ڈیپارٹمنٹ آف سیرت سٹڈیز، یونیورسٹی آف پشاور
  • سید مبارک شاہ ایسوسی ایٹ پروفیسر، ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک سٹڈیز، یونیورسٹی آف پشاور

DOI:

https://doi.org/10.36476/JIRS.5:2.12.2020.07

الكلمات المفتاحية:

ختم نبوت، قادیانیت، مکالمہ، مناظرہ

الملخص

نامور پاکستانی عالمِ دین، مولانا لطف اللہ جہانگیری، 28 ستمبر 1906 کو پیدا ہوئے۔ آپ مشہور عالم دین مولانا عبدالحق کے اکلوتے بیٹے تھے۔ آپ نے دارالعلوم دیوبند، دہلی سے تعلیم حاصل کی اور کراچی کے مشہور دینی مدرسہ الجامعۃ الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن میں تدریس سے وابستہ رہے ۔ آپ نے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں قادیانیوں کے کردار کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور ملکی قانون میں انہیں غیر مسلم قرار دلوانے کی کوششوں کا حصہ رہے۔ آپ ختم نبوت کی تبلیغ میں پیش پیش رہے جس کی پاداش میں 1953ء میں انہیں راولپنڈی جیل بھیج دیا گیا۔ آپ نے دہلی مراد آباد مناظرہ کے ساتھ ساتھ صوابی کے ضلع زیدہ اور مردان کے اضلاع میں قادیانیوں کے ساتھ مناظروں میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ شیخ الحدیث مولانا زرولی خانؒ نے آپ کو لطف اللہ پشاوری کا خطاب دیا۔ آپ کا انتقال 8 اگست 1983ء کو ہوا۔

منشور

2020-12-14

كيفية الاقتباس

قاضی عبد المنان, و شاہ سید مبارک. 2020. "مولانا لطف اللہ جہانگیریؒ کی سوانح حیات اور تحریک ختم نبوت میں کردار". مجلة العلوم الإسلامية والدينية 5 (2). Haripur, Pakistan:105-18. https://doi.org/10.36476/JIRS.5:2.12.2020.07.