مولانا سمیع الحق شہیدؒ کی علمی، سیاسی، معاشرتی اور سماجی خدمات
DOI:
https://doi.org/10.36476/JIRS.5:1.06.2020.10الكلمات المفتاحية:
مولانا سمیع الحق، جامعہ حقانیہ، افغان جہاد، بابائے طالبانالملخص
مولانا سمیع الحق شہید ایک نامور اسلامی اسکالر، صحافی، مصنف، سیاست دان، مجاہد، مفکر اور عالمی امور کے ماہر فرد تھے۔ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں تقریباً ساٹھ (60) سال تدریس کے ساتھ ساتھ اڑتالیس (48) سال تک سیاست میں سرگرم رہے۔ وہ افغان جہاد کے اس قدر قریب رہے کہ مغربی دنیا میں انہیں "فادر آف طالبان" اور ان کے مدرسے کو "جہاد کی یونیورسٹی" کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس شہرت کی وجہ سے ان کی علمی، سماجی، سیاسی اور اجتماعی خدمات نظروں سے اوجھل تھیں۔ افغان جہاد سے وابستگی اور مختلف مذہبی اور سیاسی تحریکوں کے سربراہ ہونے کی وجہ سے وہ کئی حلقوں میں موضوع بحث رہے ہیں۔ ان کی علمی اسناد، افغان جہاد سے وابستگی، مختلف مذہبی اور سیاسی تحریکوں میں کامیابی کی شرح اور ان تحریکوں کی اصل داستان کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ زیرِ نظر مضمون میں دارالعلوم حقانیہ کے اساتذہ اور ان کے قریبی لوگوں سے انٹرویو لینے کے علاوہ ان تمام سوالات کے جوابات تلاش کرنے کے لیے ان کی ذاتی تصانیف، کتب اور مضامین کا استعمال کیا گیا ہے۔ مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ وہ ایک مصلح تھے جنہوں نے زندگی کے مختلف پہلوؤں میں اپنا کردار بہت اچھے طریقے سے ادا کیا۔

التنزيلات
منشور
كيفية الاقتباس
إصدار
القسم
الرخصة
الحقوق الفكرية (c) 2020 Dr. Junaid Akbar, Muhammad Kamran Hoti, Dr. Muhammad Ikramullah

هذا العمل مرخص بموجب Creative Commons Attribution 4.0 International License.