التاریخ الکبیر میں امام بخاریؒ کا اسلوب جرح وتعدیل اور تراجم رواۃ میں منہج
DOI:
https://doi.org/10.36476/JIRS.4:2.12.2019.06الكلمات المفتاحية:
امام بخاری، جرح و تعدیل، اسماء الرجال، منکر الحدیث، فن رجالالملخص
امام بخاریؒ کی کتاب التاریخ الکبیراسماء الرجال کی کتابوں میں عظیم المرتبت کتاب ہے۔ امام بخاریؒ نے اس کتاب میں راویوں کی کنیتوں کے اعتبار سے بھی ان کے احوال جمع کئے ہیں جو کہ اس سے پہلے کسی کے حصے میں نہیں آئے، جس طرح صحیح البخاری امام بخاریؒ کے ذخیرہ ٔ حدیث کا عمق بتلاتی ہے ایسے ہی التاریخ الکبیر بھی امام بخاریؒ کےفن الرجال میں کمالِ مہارت اوریدِ طولیٰ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کتاب کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری ؒ جب کسی راوی کا تذکرہ کرتے ہیں تو مکمل شرح ِ صدر کے ساتھ اس کا تذکرہ کرتے ہیں، جہاں بھی کسی راوی کے بارے میں ذراسا بھی شک ہو وہاں صراحت کردیتے ہیں کہ اس کے بارے میں مجھے یقین نہیں ۔ یہ کتاب جہاں امام بخاریؒ کی فن ِ رجال پر مہارت بتلاتی ہے وہاں امام بخاریؒ کی لغت پر وسیع نظر کی عکاسی بھی کرتی ہے کیونکہ بسااوقات اگر کسی راوی کے تذکرے میں کوئی غریب لفظ آجائے تو امام بخاریؒ اس کی وضاحت بھی کرتے ہیں ،یا کوئی لفظ غلط مشہور ہو گیا ہو تو اس کے صحیح تلفظ کی بھی وضاحت کرتے ہیں۔ ایسے ہی یہ کتاب امام بخاریؒ کے انساب میں دسترس کی بھی نشاندہی کرتی ہے کیونکہ جہاں اگر راوی کی کنیت یا نام وغیرہ سے اشتباہ ہو تو وہاں اس کے نسب کا تذکرہ کر کے وضاحت کرتے ہیں۔ امام بخاریؒ نے اس کتاب میں تیرہ ہزار سات سو اناسی(13779) راویوں کے احوال ذکر کئے ہیں۔جن میں سے بہت کم ایسے رواۃ ہیں جن پر امام بخاریؒ نے کلام کیا ہے اور اکثر رواۃ سے سکوت اختیار کیا ہے۔ امام بخاریؒ نے عام طور پر جرح کے لئے "منكر الحديث، فيه نظر" کے الفاظ استعمال کئے ہیں جو کہ ائمہ جرح وتعدیل کے ہاں مراتب جرح میں درجہ خامسہ اور درجہ سادسہ کے الفاظ ہیں یعنی نرم جرح ہے۔
التنزيلات
منشور
كيفية الاقتباس
إصدار
القسم
الرخصة
الحقوق الفكرية (c) 2019 Author

هذا العمل مرخص بموجب Creative Commons Attribution 4.0 International License.