روایاتِ اسباب النزول کے تفسیری ادب پر اثرات کا جائزہ
DOI:
https://doi.org/10.36476/JIRS.4:2.12.2019.05الكلمات المفتاحية:
اسباب النزول، تفسیری ادب، فہم قرآن، تفسیر بالماثور، اشکالاتالملخص
قرآن مجید کی تفسیر میں اسباب النزول کی اہمیت وافادیت سے انکار کسی بھی طرح ممکن نہیں،کیونکہ علمِ سبب النزول فہم قرآن میں نہ صرف ممد و معاون ہے بلکہ قرآنی احکامات کی نوعیت اورفقہی استنباط کیلئے بھی معرفت ضروری ہے۔ قرآن مجید کی تفسیر کرتے ہوئے جمہور مفسرین کرامؒ آیتِ قرآنیہ کی تفسیر و تشریح کیلئے واقعات کے پس منظر اور قرآنی آیات کے نزول کا سبب بننے والے واقعات اور حادثات کو ذکر کرتے ہیں تاکہ آیات اور سورتوں کا صحیح مفہوم اور وجہِ نزول سامنے آسکے۔جن مفسرین کرام نےقرآنی تفسیر کیلئے اسباب النزول کو ضروری سمجھا انہوں نے کتبِ تفاسیر میں روایاتِ اسباب النزول بکثرت ذکر کی ہیں۔ دوسری طرف جن مفسرین کے ہاں تفسیر میں اسباب النزول کی معرفت ضروری نہیں انہوں نے روایات کا ذکر کرنا غیر ضروری سمجھا ہے جس کے نتیجہ میں ایسی آراء اور تفسیری اشکالات سامنے آئے جو روحِ اسلامی کے یکسر منافی تھے۔مفسرین کرام کے روایاتِ اسبا ب النزول کو کتبِ تفاسیر میں ذکر کرنے سے تفسیری ادب پر متعدد اثرات مرتب ہوئے ہیں جو تفسیری ادب میں تحقیق و تخریج اور مستند تفسیر کیلئے پیش بہا قیمتی سرمایہ ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں تفسیری روایات پر وارد ہونے والے اعتراضات و اشکالات کا تجزیاتی مطالعہ کیا گیا ہے۔
التنزيلات
منشور
كيفية الاقتباس
إصدار
القسم
الرخصة
الحقوق الفكرية (c) 2019 Author

هذا العمل مرخص بموجب Creative Commons Attribution 4.0 International License.