جلاٹین کے استحالہ کے فقہی احکامات

المؤلفون

  • جنید اکبر اسسٹنٹ پروفیسر، ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک اینڈ ریلیجیئس سٹڈیز، یونیورسٹی آف ہریپور
  • تصنیف اللہ خان ایم فل سکالر، ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک اینڈ ریلیجیئس سٹڈیز، یونیورسٹی آف ہریپور

DOI:

https://doi.org/10.36476/JIRS.1:1.06.2016.01

الكلمات المفتاحية:

Gelatin، Collagen، Istihala

الملخص

جلاٹین (Collagen)سے ماخوذ ہے جو جانوروں، مثلاً گائے اور سور، کی جلد اور بافتوں میں موجود ایک قدرتی پروٹین ہے۔ جلاٹین کے بنیادی عناصر میں خنزیر یا مردار جانوروں کی کھال، ہڈیاں، اور نسوں کے اجزاء ہوتے ہیں، جنہیں کیمیائی عمل کےذریعےصاف کرکےاورتبدیلی کے مراحل سے گزار کر نئے نا م اور نئے اوصاف کے ساتھ ایک نیا مادہ بنا دیا جاتا ہے۔ اس تعلق کی بناء پر اس کی حیثیت میں شک پیدا ہوتا ہے کہ یہ حلال ہے یا حرام؟ جلاٹین کے بارے میں دو مختلف نظریات ہیں۔ مکہ المکرمہ میں منعقدہ تیسری فقہی کانفرنس کے مطابق ایسا جلاٹین جو سور کی بافتوں اور جلد سے حاصل کیا گیا ہو، حرام ہے۔ دوسری طرف اسلامک فقہ اکیڈمی، ہندوستان نے ردالمحتار میں امام محمد بن حسن الشیبانیؒ کے اقوال کی روشنی میں فیصلہ کیا ہے کہ جلاٹین بنانے کے طریقہ کار کے مطابق خنزیر یا کسی دوسرے نجس العین جانور کے أجزاء میں ماہیت مکمل طور پر تبدیل ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے اس پر حلال ہونے کا حکم لگایا جا سکتا ہے۔

التنزيلات

منشور

2016-06-30

كيفية الاقتباس

جنید اکبر, و خان تصنیف اللہ. 2016. "جلاٹین کے استحالہ کے فقہی احکامات". مجلة العلوم الإسلامية والدينية 1 (1). Haripur, Pakistan:1-8. https://doi.org/10.36476/JIRS.1:1.06.2016.01.

الأعمال الأكثر قراءة لنفس المؤلف/المؤلفين