اسلام اور یہودیت میں قصاص و دیت کا تصور : مشترکات وامتیازات
DOI:
https://doi.org/10.36476/JIRS.7:1.06.2022.11الكلمات المفتاحية:
اسلام، یہودیت، قصاص، دیت، تلف اعضاء، قتل عمد، قتل خطاالملخص
تمام شرائع سماویہ میں قصاص کا قانون اس لئے مشروع ہوا تاکہ انسانی جان کی حرمت وبقاء کی حفاظت ہو،جرائم اور ظلم کا خاتمہ ہو، مجرموں کی حوصلہ شکنی ہو ، انتشار و انارکی کا سدباب ہو اورمعاشرے میں اجتماعی نظم اور امن و امان کو برقرار رکھا جاسکے۔اس سلسلے میں عہد نامہ قدیم، قرآن مجید اور احادیث کی روشنی میں اسلام اور یہودیت میں قصاص و دیت کے تصور،قصاص کی اقسام، جروحات و تلف اعضاء کی دیت،اصول شہادت، سزا کے اجراء و نفاذ کے طریقہ کار اور نفاذ سزا کے اختیار کا تجزیاتی و تقابلی مطالعہ کیا گیا۔اس تحقیقی مطالعہ سےیہ نتیجہ اخذ ہوا کہ یہودیت میں قتل عمد و قتل خطا دونوں صورتوں میں ہر حال میں قانون قصاص کا اجراء مطلوب ہے قاتل کو معاف کرنے اوران سے دیت لینے کی سختی سے ممانعت ہے جبکہ اسلام میں قانون قصاص کا اجراء صرف قتل عمد کی صورت میں ہے، اسلام قتل عمد کی صورت میں مقتول کے وارثین کو تین باتوں میں سے کسی کو اختیار کرنے کا پابند بناتا ہے کہ وہ قصاص لے یا دیت لے یا مقتول کو معاف کردے اور قتل خطا کی صورت میں دیت لے یا مقتول کو معاف کردے۔اسلام میں قصاص کےحکم کا نفاذحکومت وقت کا اختیار ہے جبکہ یہودیت میں مقتول کے ورثاءبھی قاتل کو قتل کرسکتے ہیں ۔ دونوں مذاہب میں قصاص کے حکم کے نفاذ کے لئے ایک سے زیادہ آدمیوں کی شہادت ضروری ہے۔ قصاص کے حوالے سے یہودیت میں مطلق حکم تھا جبکہ اسلام نے اسے مقید کیا۔اس مقالہ میں اسلام اور یہودیت میں قصاص و دیت کے قانون میں مشترکات و امتیازات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
التنزيلات
منشور
كيفية الاقتباس
إصدار
القسم
الرخصة
الحقوق الفكرية (c) 2022 Saleem Nawaz, Muhammad Ali Shaikh
هذا العمل مرخص بموجب Creative Commons Attribution 4.0 International License.