خواجہ غلام فرید کے سرائیکی کلام پر عربی زبان وادب کے اثرات
DOI:
https://doi.org/10.36476/JIRS.7:1.06.2022.10الكلمات المفتاحية:
خواجہ غلام فرید، سرائیکی، عربی، شاعری، نثر، نظمالملخص
خوا جہ غلام فرید، سرائیکی زبان کا رومی، کا شمار جنوبی ایشیاء کے مشہور صوفی شعراء میں ہوتا ہے جو اپنے علمی مقام، فکری مرتبے اور شاعرانہ عظمت کی بدولت عوام و خواص میں یکساں مقبول ہیں۔ ان کی شاعری میں عربی زبان سے تأثر واضح ہے مگر یہ تأثر عربی نثر یا عربی شاعری کی بنسبت قرآن وحدیث اور تصوف سے زیادہ منعکس ہوتا نظر آتا ہے۔ فکری لحاظ سے ان کے کلام کے معانی ومطالب میں موجود عمق اور گہرائی کی ادائیگی عربی کلمات کے استعمال کے بغیر مشکل نظر آتی ہے۔ سادہ،سہل اور واضح انداز میں قرآنی اوراسلامی تاریخ کی تلمیحات کا استعمال ان کی شاعری کی افادیت میں اضافہ کر دیتا ہے۔ عربی کے مختصر اور بلیغ جملوں کو بڑی مہارت کے ساتھ کافیوں کا مستقل حصہ بنایا جانا، ان کی دقت نظری اور فکری عمق کے شواہد بننے کے ساتھ ساتھ کلام کے حسن وجمال اورزور بیان میں اضافے کاسبب بھی بنے ہیں۔ ان کی شاعری کا مرکزی موضوع نظریہ وحدت الوجود ہے۔ انہیں اپنے عہد میں نظریہ وحدۃ الوجود کا بہترین اور مؤثر ترین شارح کہا جائے تو بے جانہ ہوگا۔
التنزيلات
منشور
كيفية الاقتباس
إصدار
القسم
الرخصة
الحقوق الفكرية (c) 2022 Hafiz Abdul Majeed, Irshad Ullah
هذا العمل مرخص بموجب Creative Commons Attribution 4.0 International License.