حق ایجاد :شریعہ وقانون کے تناظر میں تقابلی مطالعہ

المؤلفون

  • حافظ ناصر علی وزٹنگ لیکچرر، یونیورسٹی آف سرگودھا، بھکر کیمپس

DOI:

https://doi.org/10.36476/JIRS.6:1.06.2021.08

الكلمات المفتاحية:

ایجادات، پگڑی، ٹریڈ مارک، حقوق طباعت، پیٹنٹ، گلوبلائزیشن

الملخص

جدید دور میں تیز رفتار ترقی کی وجہ سے دنیا نے ایک عالمی گاؤں کی شکل اختیار کر لی ہے۔ ایجادات کے پھیلاؤ کی بدولت تجارت کے جدید طریقے معمول بن گئے ہیں جس نے تجارت اور معاملات سے متعلق جدید فقہی مسائل کا ایک لامتناہی سلسلہ جنم دیا ہے۔ جدید دور میں ذاتی حقوق کی بہت سی قسمیں رائج ہو چکی ہیں جن کا کوئی حسی وجود نہیں ہے، لیکن بازار میں ان کا لین دین عام ہے، جیسے گھروں اور دکانوں کی پگڑیاں، مخصوص ٹریڈ مارک، تجارتی لائسنس کا استعمال، حقوق تصنیف اور اشاعت، ماحول کی فروخت، وغیرہ۔ ان حقوق میں سے ایک "پیٹنٹ کا حق" ہے۔ اس بارے میں اسلامی اور شرعی تصور کیا ہے؟ کیا اسے خریدنا یا بیچنا جائز ہے؟ اس مضمون میں پیٹنٹ کے حقوق اور اس کے قانونی مسائل کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر سے تجزیہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مطالعہ سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ پیٹنٹ کے حقوق کی خرید و فروخت مروجہ قوانین اور اکثر فتاویٰ کے مطابق جائز ہے۔ مزید یہ کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ایسے آلات ایجاد اور استعمال کرنا حرام ہے جو انسانی زندگی کو مسائل اور مصائب کا باعث بنیں۔

التنزيلات

منشور

2021-06-25

كيفية الاقتباس

علی حافظ ناصر. 2021. "حق ایجاد :شریعہ وقانون کے تناظر میں تقابلی مطالعہ". مجلة العلوم الإسلامية والدينية 6 (1). Haripur, Pakistan:41-56. https://doi.org/10.36476/JIRS.6:1.06.2021.08.