’کلالہ‘ کی تعریف اور احکام: عصرِ حاضر کی بعض جدید آراء کا تحقیقی مطالعہ

المؤلفون

  • حامد علی لیکچرر، گورنمنٹ کالج فار مین، ناظم آباد، کراچی
  • اعجاز بشیر پی ایچ ڈی سکالر، ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک لرننگ، یونیورسٹی آف کراچی

DOI:

https://doi.org/10.36476/JIRS.6:1.06.2021.07

الكلمات المفتاحية:

علم الفرائض، وراثت، کلالہ، البیان، المیزان، جاوید احمد غامدی

الملخص

وراثت کے اسلامی قانون کی اہمیت، جسے "علم الفرائض" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جا سکتا ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قرآن کریم کے ساتھ سیکھنے کا حکم دیا،  اور اسے"آدھا علم" قرار دیا ہے۔ قرآن کریم میں ورثاء کی جن اقسام کا ذکر آیا ہے ان میں سے ایک "کلالہ" ہے اور یہ لفظ قرآن کریم میں دو مرتبہ آیا ہے۔ کلالہ کا کیا مطلب ہے؟ وہ کون ہیں اور ان کی وراثت کے کیا احکام ہیں؟ وغیرہ، اس طرح کے سوالات دور جدید میں موضوع بحث بن چکے ہیں اور اس سلسلے میں مختلف آراء سامنے آئی ہیں۔ ان آراء میں سے ایک رائے جناب جاوید احمد غامدی کی بھی ہے جنہوں نے اپنی رائے کو چند مخصوص تفاسیر، جنہیں وہ "تفسیر کے بنیادی ماخذ" کہتے ہیں، کے بعض اقوال سے مزین کر کے پیش کیا ہے۔ اس مضمون میں جناب جاوید احمد غامدی کی رائے اور وراثت کے اثاثوں پر اس کے اثرات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس بحث کا نتیجہ یہ نکلا کہ "کلالہ" کا معنی سوتیلی بہن اور سوتیلے بھائی کے سوا کچھ نہیں اور غامدی صاحب کا قول تفسیر کے ابتدائی منابع میں ایک مردود قول کے طور پر بیان ہوا ہے اور اس قول کو قبول کرنے سے قرآنی حکم کے مطابق حصص کی تقسیم ممکن نہیں ہوگی۔

التنزيلات

منشور

2021-06-25

كيفية الاقتباس

علی حامد, و بشیر اعجاز. 2021. "’کلالہ‘ کی تعریف اور احکام: عصرِ حاضر کی بعض جدید آراء کا تحقیقی مطالعہ". مجلة العلوم الإسلامية والدينية 6 (1). Haripur, Pakistan:23-40. https://doi.org/10.36476/JIRS.6:1.06.2021.07.