مجلۃ الاحکام العدلیۃ اور پاکستانی قوانین کے تناظر میں مسائلِ وکالت کا تقابلی و تطبیقی جائزہ
DOI:
https://doi.org/10.36476/JIRS.5:1.06.2020.09الكلمات المفتاحية:
مجلۃ الاحکام العدلیۃ، وکالت، قوانین، پاکستانی قوانین، کنٹریکٹ ایکٹ 1872الملخص
اسلامی شریعت نے مختلف قوانین اور احکام کے نفاذ کے ذریعے جان، مال اور عزت کے تحفظ کو یقینی بنائے جانے کی ضمانت دی ہے۔ اس کے ساتھ سات، اس نے امت کے فقہاء کو قرآن و سنت، جو کہ شریعت کے بنیادی ماخذ ہیں، کے تحت قوانین بنانے اور نافذ کرنے کی اجازت دی ہے۔ مسلمان علماء نے ہر دور میں وقت کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے فقہ کی کتابیں تصنیف کیں جس سے اسلامی لٹریچر کا ایک وسیع ذخیرہ وجود میں آیا۔ خلافت عثمانیہ مسلم سلطنتوں کے درمیان ایک خاص پس منظر اور خصوصیات کی حامل ہے۔ یہ خلافت نہ صرف بہت وسیع جغرافیائی حدود رکھتی تھی بلکہ دیگر حکومتوں سے بھی اس کے روابط تھے۔ اس خلافت میں سلطنت کے نظام کے لیے "مجلۃ الاحکام العدلیۃ" مرتب کیا گیا تھا جو فقہ حنفی سے ماخوذ ہے۔ مجلہ کی شقیں اپنی دقت اور جامعیت کی وجہ سے متاخر فقہی ورثے پر بہت زیادہ اثر ڈالتی ہیں۔ زیرِ نظر مضمون میں مجلۃ الاحکام العدلیۃ کے تعارف پیش کرنے کے بعد "کتاب الوکالۃ" کی منتخب شقوں کا "کنٹریکٹ ایکٹ 1872" کے ساتھ تقابلی اور اطلاقی جائزہ لیا گیا ہے اور آخر میں نتائج اور سفارشات کو مقالہ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
التنزيلات
منشور
كيفية الاقتباس
إصدار
القسم
الرخصة
الحقوق الفكرية (c) 2020 Dr. Karim Dad, Dr. Niaz Muhammad, Zia ul Haq
هذا العمل مرخص بموجب Creative Commons Attribution 4.0 International License.