علامہ ابن کثیرؒ کی شخصیت اورالسیرۃ النبویہ میں ان کا منہج واسلوب

المؤلفون

  • محمد ریاض خان الازہری ایسوسی ایٹ پروفیسر، ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک اینڈ ریلیجیئس سٹڈیز، ھزارہ یونیورسٹی، مانسہرہ
  • محمد وقاص پی ایچ ڈی سکالر، ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک اینڈ ریلیجیئس سٹڈیز، ھزارہ یونیورسٹی، مانسہرہ

DOI:

https://doi.org/10.36476/JIRS.3:1.06.2018.08

الكلمات المفتاحية:

سیرۃ، فقہ، اسلامی فقہ، ابن کثیر، فقہ السیرۃ

الملخص

سیرت نگاری کی ابتداءپہلی صدی ہجری میں ہوئی اور پھر اس وقت سے لے کر آج تک عِلم سیرت پر مختلف عناوین واسالیب کے ساتھ ہزاروں کتب تصنیف ہو کر منظر عام پر آچکی ہیں ۔علم تاریخ میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی شخصیت کے علاوہ کوئی دوسری شخصیت ایسی دکھائی نہیں دیتی جس کی ولاد ت سے وفات تک کے تمام احوال کو تحقیقی اور تصنیفی انداز سے اس طرح پیش یا محفوظ کیا گیا ہو جس طرح سیرت نگاروں نے ہزاروں کتب مختلف زبانوں میں مختلف اسالیب کے ساتھ تصنیف کر کے آپ کی مدح سرائی کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہی سیرت نگاروں میں سے علامہ ابن کثیر(۷۷۴ھ) کا بھی ذکر کیا جاتا ہے جن کا شمارفن سیرت نگاری کے بالکل درمیانی دور میں ہوتا ہے۔ علامہ ابن کثیر نے اس فن میں "السیرۃ النبویہ"کے نام سے چار جلدوں پر مشتمل ایک مفصل کتاب مرتب کی چونکہ آپ کے دور میں سیرت کے بڑے بڑے مجموعے مرتب ہو چکے تھے اسی لیے آپ نے اپنی کتاب میں سیرت کے متعلق تمام چیزیں جمع کیں اور ان روایات کو لانے کا اہتمام کیا جن کو معتبر اور قابل قبول سمجھا جاتا ہو۔ چونکہ آپ خود ایک بہت بڑے مفسر،محدث اور فقیہ تھے اس لیے آپ نے ان تمام نکات کو بھی اپنی تصنیف میں زیر بحث لایا جو عام سیرت نگاروں سے اوجھل رہ گئے تھے اور اپنی کتاب میں فقہیات سیرت پر بھی کا فی عمدہ بحث کی۔ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ کا سیر ت طیبہ کے موضوع پر یہ انداز تحریر اس میدان میں ہر کام کرنے والے کے لیے ممکنہ حد تک کافی ووافی ہے اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم کو علی وجہ البصیرت سمجھنے اور اس کے اہم واقعات کو یاد کرنے میں ممد ومعاون ہے۔

التنزيلات

منشور

2018-06-30

كيفية الاقتباس

الازہری محمد ریاض خان, و محمد وقاص. 2018. "علامہ ابن کثیرؒ کی شخصیت اورالسیرۃ النبویہ میں ان کا منہج واسلوب". مجلة العلوم الإسلامية والدينية 3 (1). Haripur, Pakistan:107-20. https://doi.org/10.36476/JIRS.3:1.06.2018.08.