قرآن مجیدکے پانچ منظوم اردو تراجم کا تعارف و تجزیہ
DOI:
https://doi.org/10.36476/JIRS.3:1.06.2018.03الكلمات المفتاحية:
تراجم قرآن، تفہیم قرآن، شاہ عبدالقادر، سر سید احمد خان، شبیر احمد عثمانی، اشرف علی تھانوی، ثناء اللہ امرتسری، ابو الکلام آزاد، ابو الاعلیٰ مودودی، مفتی محمد شفیع، امین احسن اصلاحی، ادریس کاندھلوی، عبد الماجد دریابادیالملخص
تفہیم قرآن مجید غیر عربوں کے لیے کبھی آسان نہیں رہی۔ اس حوالے سے انھیں جو مشکلات پیش آتی ہیں ان میں ایک اہم مشکل عربی زبان سے نا آشنائی ہے۔اہلِ علم کی طرف سے اس فرض کو آسان بنانے کے لیے ابتداءً متن قرآن مجید پر اعراب اور نقطے لگائے گئے۔ پھر مختلف زبانوں میں اس کے تراجم کیے گئے اور اس کے مضامین کی وضاحت کی غرض سے تفا سیر لکھی گئیں۔ برصغیر پاک و ہند میں تیسری صدی ہجری میں قرآن حکیم کا اولین ترجمہ سندھی زبان میں تحریر کیا گیا۔ بر صغیر میں تراجمِ قرآنی کو عام کرنے میں ولی اللہی خانوادے نے اہم کردار ادا کیا۔ فتح الرحمٰن اس خطےمیں قرآن کا اولین باقاعدہ ترجمہ تھا۔ شاہ عبدالقادرکے ترجمے کے بعد اردو زبان میں قرآن حکیم کے تراجم کو رواج عام حاصل ہوا اور قرآنی تراجم کاباقاعدہ سلسلہ شروع ہوگیا۔مذکورہ ترجمے کی اشاعت کے بعد سے اب تک قرآن حکیم کے سینکڑوں تراجم شائع ہو چکے ہیں اور یہ طباعت اب بھی جاری و ساری ہے۔ دورِ حاضر اردو تراجم و تفاسیر کے حوالےسےخاص اہمیت رکھتا ہے اور اسےان تراجم و تفاسیر کا روشن ترین دور قرار دیا جاسکتاہے ۔اس میں سرسید احمد خان ، مولانا محمود حسن، مولانا شبیر احمد عثمانی، مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا ثناء اللہ امرتسری، مولانا ابوالکلام آزاد، سید ابو الاعلیٰ مودودی، مفتی محمد شفیع، مولانا امین احسن اصلاحی، مولانا محمد ادریس کاندھلوی، مولاناعبد الماجد دریابادی وغیرہم جیسے جلیل القدر مفسرین نے اردو زبان میں فن ترجمہ و تفسیر کو چار چاند لگائے۔