پاکستان میں اتحاد بین المسالک پر منتخب اردو تحریروں کا تجزیاتی مطالعہ
DOI:
https://doi.org/10.36476/JIRS.2:2.12.2017.09الكلمات المفتاحية:
اتحاد، فرقہ بندی، فرقہ واریت، بین المسالک ہم آہنگیالملخص
تاریخ اسلام اس بات کی گواہ ہے کہ ائمہ وفقہاء کرام ، محدثین،اورمفسرین، کے ہاں کئی ایک مسائل میں اختلاف رہا،لیکن اس اختلاف کے باوجود آپس میں محبت ،خیر خواہی اور اتحاد بھی قائم رہا۔بین المسالک برداشت اور ہم آہنگی کے لئے ایک دوسرے کا احترام ضروری ہے۔ پاکستان میں موجود مسالک بریلوی، دیوبندی،اہل حدیث اور شیعہ کے درمیان اختلافات جہاں دین اسلام کے لیے سوالیہ نشان ہے وہاں پوری دنیا میں مسلمانوں کے اس مسلکی رویے کی وجہ سے اسلام کی ساخت کو بہت نقصان ہو رہا ہے۔دیوبندی بریلوی دونوں فقہ میں امام ابو حنیفہؒ اور عقائد میں امام ابو الحسن اشعریؒ اور امام ابو منصُور ماتریدیؒ کو مقتدا مانتے ہیں لیکن اس کے باوجود دونوں کے درمیان چند امور میں اختلاف ہے۔آج وقت کی ایک اہم ضرورت ہے کہ مسلکی اختلافات کو ختم کیا جائے اور قرآن و سنت کی روشنی میں مسلمانوں کے درمیان اتفاق پیدا کرنے کی کوشش کی جائے۔ عصر حاضر میں جید علمائے کرام نے اتحاد بین المسالک کے موضوع پر کتابیں تحریر کی ہیں، جن میں فضل احمد غزنوی کی کتاب "شیعہ سنی اتحاد"، مولانا عبدالستار خان نیازی کی کتاب"اتحاد بین المسلمین وقت کی اہم ضرورت ہے"، مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ کی کتاب "وحد ت اُمت"، ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی کتاب "فرقہ پرستی کیوں کر ممکن ہے" اور پروفیسر حبیب اللہ چشتی کی کتاب "اتحاد اُمت کیسے ممکن ہے" شامل ہیں، جن میں انہوں نے قرآن و سنت کی تصریحات کی روشنی میں ان مسالک کے مختلف فیہ مسائل کے بارے میں اپنا نقطہ ٔ نظر پیش کیا ہے۔ زیرِ نظر مقالہ میں ان کی کتابوں اور دیگر تحاریر کا تجزیہ و مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔