ذبح سے پہلے عمل تدویخ (Stunning) اور معاصر فقہی تحقیقات
DOI:
https://doi.org/10.36476/JIRS.2:2.12.2017.04الكلمات المفتاحية:
فقہ، تدویخ، مشینی ذبیحہ، مذبح خانہ، اسٹننگ، الیکٹریکل اسٹننگالملخص
مغربی ممالک کے مذبح خانوں میں اسلامی ذبیحہ کی بجائے ،بذریعہ تدویخ جانور کو بے ہوش کرنے کا طریقہ رائج ہے،اسکی وجہ وہ یہ بتاتے ہیں کی اس طریقے سے جانور سے ذبح کی تکلیف بھی کم ہو جاتی ہے،اور جانور ذبح کرنے والے کے قابو میں آسانی سے آجاتا ہے،نیز ذبح کرنے والا جانور کے کسی بھی ممکنہ حملے سے بچ جاتا ہے،اس مقصد کے لیے گیس،کرنٹ یا ضرب لگانے والے آلے کا سہارا لیا جاتا ہے،عرب اور بر صغیر کے علماء نے عمل تدویخ کی شرعی حیثیت کے حوالے سے تین مؤقف قائم کیے ہیں،بعض نے عمل تدویخ کو ناجائز کہا ہے،بعض نے شرائط کے ساتھ عمل تدویخ کی بعض یا تمام صورتوں کا جائز قرار دیا ہے،جبکہ بعض نے مطلقا تمام صورتوں کو بغیر کسی شرط کے جائز رکھا ہے۔مقالہ نگار کے نزدیک مانعین کا مؤقف راجح ہے۔کیونکہ مشاہدہ اور سائنس دونوں کی نظر میں عمل تدویخ ،ذبح سے پہلے ایک اضافی تکلیف ہے،جبکہ اسلامی ذبیحہ جانور کے لیے سب سے زیادہ سہولت کا طریقہ ہے،لہذا مسلمانوں کو اسے ہی اپنانا چاہیے،لیکن اگر کسی ملک میں حکومتی قانون کی وجہ سے مجبورا اسے اختیار کرنا پڑے تو اسٹننگ اسپیشلسٹ کی زیر نگرانی وہ طریقہ اختیار کیا جائے کہ جس کے نتیجے میں جانور صرف بے ہوش ہو،اور ذبح سے پہلے اس میں حیات مستقرہ موجود ہو، ایسی صورت میں اسلامی طریقے سے اسے ذبح کر دیا جائے تو ایسے جانور کا گوشت کھانا حلال ہو جائے گا۔