نبی کریم ﷺ کے "نسب مطہرہ "سے متعلق مارگولیتھ کے خیالات کا تنقیدی جائزہ
DOI:
https://doi.org/10.36476/JIRS.2:2.12.2017.02الكلمات المفتاحية:
ڈی ایس مارگولیوتھ، اسلام کا عروج، نسب مطہرہ، مستشرقین، علم الانسابالملخص
اہلِ عرب اپنی دو خصوصیات، کلام میں فصاحت و بلاغت اور قوی حافظہ، کی وجہ سے ممتاز تھے۔ اہل عرب کی ایک عادت تھی کہ اپنے نسب پر بہت فخر کرتے تھے اور اس پرشیخی بگھارنے سے نہ چوکتے تھے اور اس سبب سے ان کو صرف اپنا ہی نسب نامہ یاد رکھنا کافی نہ تھا بلکہ اپنے مخالفوں ، رقیبوں اور ہمسایوں کا نسب نامہ بھی یاد رکھنا ضروری تھا تاکہ اپنی شیخی کے سامنے دوسرے کی شیخی نہ چلنے دیں ۔ ان کی یہ عادت رفتہ رفتہ علم الانساب کی شکل اختیار کر گئی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم قبیلۂ قریش کی ایک شاخ بنو ہاشم کے چشم و چراغ تھے جس کا عالی نسب ہونا تمام لوگوں پر واضح تھا اس لئے جب آپ ﷺ پیغمبر منتخب ہوئے تو نہ نسب نامہ جاننے کی ضرورت تھی اور نہ ہی ان سے اس بابت پوچھا گیا ۔ مستشرقین نے جس طرح سیرت مبارکہ کے دیگر موضوعات کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا کیے ،اسی طرح انہوں نے نسب مطہرہ کے بارے میں بھی خیالات کا اظہار کیا ہے اور مسلمہ حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے۔ نسب مطہرہ کے حوالے سےجن مستشرقین نے قلم اٹھایا ان میں سے ایک برٹش مستشرق مارگولیتھ ہے ۔ زیرِ نظر مقالہ میں نسبِ نبوی ﷺ کے بارے میں مارگولیتھ کے اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ہے اور ان کے بے بنیاد ہونے کو واضح کیا گیا ہے۔