مذاہب عالم میں زناکی سزاؤں اور متعلقہ تعلیمات کا تقابلی جائزہ
DOI:
https://doi.org/10.36476/JIRS.2:1.06.2017.07الكلمات المفتاحية:
زنا، سامی مذاہب، مذاہب، سزا، حدودالملخص
امن کا حصول، جرائم کی روک تھا م ، غیر اخلاقی سرگرمیوں سے معاشرے کی پاکیزگی بلا تفریقِ مذہب تمام انسانوں کی یکساں ضرورت ہے ۔ امام غزالیؒ نے اسی ضرورت کی بنیاد پر امن کو مقصود شریعت قرار دیا : "مخلوق سے مقصود شرع پانچ ہیں:یہ کہ ان کے دین،جان،عقل ،نسل اور مال کی حفاظت کی جائے۔" i) انہی مقاصد شریعت کے تحفظ و بقا کو امن کہا جاتا ہے۔مذاہب عالم میں امن کے حصول ، جرائم کی روک تھام اور معاشرے کو غیر اخلاقی سرگرمیوں سے محفوظ رکھنے کے لئے دو طریقے اپنائے گئے ہیں ۔پہلا جرم کا ارتکاب کرنے پر اخروی عذاب سے ڈرانا جبکہ دوسرا طریقہ دنیا ہی میں مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر جرم کی نوعیت کی بنیاد پر پر مختلف سزائیں دینا ہے ۔ مختلف ادوار و مذاہب میں جرائم پر دی جانے والی دنیوی سزائیں مختلف رہی ہے۔لیکن عصر حاضر میں مختلف فورمز پر شریعت اسلامی میں مقرر کردہ سزاؤں کے متعلق یہ بات تسلسل کے ساتھ کہی جارہی ہے کہ یہ سزائیں انتہائی سخت اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے،پھر اس میں خاص طور پر زنا پر مقرر کردہ سزاؤں کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے ۔اس لئے یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ زنا سے متعلق شریعت اسلامی کی سزاؤں کے طریقوں کا دیگر مذاہب میں زنا پر مقرر کردہ سزا ؤں سے تقابل کرکے مذکورہ بالا تصور کی حقیقت معلوم کی جا سکے