پاکستان میں رائج جبری شادیوں کا تعارف اور شرعی جائزہ
DOI:
https://doi.org/10.36476/JIRS.1:2.12.2016.02الكلمات المفتاحية:
جبری شادیاں، اسلامی عائلی قانون، اسلامی فقہالملخص
اسلامی فقہ نے خاندانی نظام زندگی کے وجود کو بہت اہمیت دی ہے۔ اسی لیے قرآن نے عائلی زندگی کے قوانین کو اللہ کی عبادت کے مقابلے میں تفصیلات کے ساتھ بیان کیا ہے۔ خاندانی نظام زندگی میں شادی کو بہت اہمیت حاصل ہے لیکن شادی نہ صرف عبادت کا لازمی حصہ ہے۔ اس کا مقصد نسل انسانی کا وجود اور بقاء معاشرہ ہے جہاں عدل و انصاف کا ہونا ضروری ہے لیکن یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب خاندانی نظام زندگی لازوال اصولوں پر قائم ہو۔ اسی لیے ہماری اسلامی فقہ نے نکاح میں دولہا اور دلہن اور ان کے اہل خانہ کی رضامندی کو زیادہ اہمیت دی ہے۔ ایسی شادیاں ہمیشہ پائیدار اور مستقل ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس اگر نکاح میں دولہا اور دلہن دونوں کی رضامندی نہ ہو۔ پھر ایسی شادیاں پائیدار اور دائمی نہیں ہوتیں۔ شادی میں لڑکی فریق ہوتی ہے اور اسلامی فقہ نے اس کی رضامندی کو بہت اہمیت دی ہے لیکن پشتون معاشرے میں بعض اوقات ایسی شادیاں کی جاتی ہیں جن میں متعلقہ دلہن کو کوئی منظوری نہیں ہوتی بلکہ وہ شادی کے اس بندھن کو قبول کرنے پر مجبور ہوتی ہے۔ شادیوں کو عام طور پر "جبری شادی" کہا جاتا ہے۔ زیر نظر مضمون مختلف قسم کی جبری شادیوں کی تعریف کر رہا ہے اور ان کی مذہبی اور کٹر حیثیت کو بھی جاننے کی کوشش کر رہا ہے۔