اسلامی فوجداریت کا ضابطۂ قرائن

المؤلفون

  • مشتاق احمد ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنسز، قرطبہ یونیورسٹی، پشاور
  • محمد زکریا لیکچرر، ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک سٹڈیز، عبد الولی خان یونیورسٹی، مردان
  • ضیاء اللہ الازھری پروفیسر، فیکلٹی آف سوشل سائنسز، قرطبہ یونیورسٹی، پشاور

DOI:

https://doi.org/10.36476/JIRS.4:2.12.2019.04

الكلمات المفتاحية:

قسامت، ضابطۂ فوجداری، قرینہ، جرم، ضابطۂ قرائن، قرائن

الملخص

فقہ اور قانونی اصطلاح میں قرینہ اس معاون دلیل کو کہا جاتا ہے جو کسی فوجداری مقدمہ میں جرم، طریقۂ جرم اور جائےواردات کے ساتھ منسلک آرہی ہوتی ہے اور اپنی جداگانہ حیثیت میں عدالت کے ساتھ معاونت کرتی ہے۔ اسے انگریزی میں "Circumstantial Evidence" کہا جاتا ہے۔ قدیم اور جدید قوانین میں قرینہ کو بطورِ دلیل قبول کرنے کے لئے نپے تلے ضوابط (Procedures) مقرر ہیں۔ زیرِ نظر  موضوع قرینہ کو بطورِ دلیلِ جرم قبول کرنے سے متعلق اسلامی ضابطہ کو اجاگر کرتا ہے۔ قدیم و جدید مسلمان فقہا اور قانون دانوں نے قرینہ اور اس کی قانونی حیثیت کے بارے بحث کی ہے۔ امام ابن القیمؒ، فاضل جسٹس انوار اللہ اور معاصر محقق علی الرکبان وغیرہ نے قرائن سے متعلق قابلِ قدر مواد فراہم کیا ہے۔ مقالہ زیرِ نظر میں مسلمان فقہاء اور ماہرینِ قانون  کی آراء کی روشنی میں اسلامی فوجداریت کے ضابطہ قرائن کو اجاگر کرنے، ضابطہ قرائن کے تحت مقدمات کو آگے بڑھانے و نمٹانے اور قرائن کے جدید قضایا (DNA وغیرہ) زیر بحث لانے کے ساتھ ساتھ مغربی ماہرین قانون کی آرا کو بھی سامنے رکھا گیا ہے۔

التنزيلات

منشور

2019-12-16

كيفية الاقتباس

مشتاق احمد, محمد زکریا, و الازھری ضیاء اللہ. 2019. "اسلامی فوجداریت کا ضابطۂ قرائن". مجلة العلوم الإسلامية والدينية 4 (2). Haripur, Pakistan:67-83. https://doi.org/10.36476/JIRS.4:2.12.2019.04.