جنین کا عصری اور شرعی تناظر میں تحقیقی جائزہ
DOI:
https://doi.org/10.36476/JIRS.4:2.12.2019.03الكلمات المفتاحية:
جنین، حمل، اسقاط حمل، تشریح الابدان، زائیگوٹالملخص
قرآن کریم نے آدمؑ کے وجودمیں آنے کے ارتقاء پرواضح نصوص پیش کی ہیں اور اس کی تخلیق کے تمام مدارج کو بیان کردیاہے اوریہی مبدأ حیات ہے جس سے دنیامیں تمام انسانوں کی نسل پھیلی۔ انسان کی تخلیق قرآن وحدیث کی روشنی میں پانچ مراحل میں ہوتی ہے۔یہ پانچ مراحل نطفہ،علقہ،مضغہ غیرمخلقہ،مضغہ مخلقہ اورروح کاپھونکناہیں۔ اسلام نے جنین کے لیے پیدائش سے قبل ہی وراثت،نسب،وصیت اورنمازجنازہ وغیرہ کے حقوق کا تعین کیا ہے۔ روح پھونکنے اورجنین کی صورت بننےسے قبل اسقاط کے بارے میں بعض فقہاء جوازاوربعض عدم جواز کے قائل ہیں۔ جو فقہاء اس کے عدم جواز کے قائل ہیں ان کا مقصد یہی ہے کہ بغیر عذر کے جائز نہیں اور جنہوں نے جواز کا قول کیاہے وہ عذرکی حالت پرمبنی ہے۔ جب جنین میں روح پڑجائے توپھراس کااسقاط قتل نفس کے مترادف ہے البتہ اگرڈاکٹروں کا بورڈ اس نتیجے پر پہنچ جائے کہ بچے کے عدم سقوط کے نتیجے میں حاملہ کی موت یقینی ہے توپھرحاملہ کی جان بچانے کی خاطراسقاط کی اجازت ہے۔ شرعی عذرکی موجودگی میں بچوں میں مناسب وقفہ رکھنے کے ساتھ ساتھ مستقل طورپرعلاج کی بھی گنجائش رکھی گئی ہے جبکہ بغیرشرعی عذرکے ایساکرناباعث گناہ ہے۔